سستا رہا ہوں میں ابھی ہلکان تو نہیں
یہ زندگی ہے اتنی بھی آسان تو نہیں
اے کاش اتفاق سے مل جائے وہ مگر
اس حسنِ اتفاق کا امکان تو نہیں
اے مستقل اداسی نہ مجھ میں قیام کر
ویران ہوں پر اتنا بھی ویران تو نہیں
اے دوست کیسے تجھ سے میں کرتا کوئی گلہ
اپنے کیے پہ میں بھی پریشان تو نہیں
اک دوسرے پہ مرنے کے وعدے تو ہیں مگر
اک دوسرے پہ کوئی بھی قُربان تو نہیں
اعجاز حیدر
No comments:
Post a Comment