Saturday 30 December 2023

سستا رہا ہوں میں ابھی ہلکان تو نہیں

 سستا رہا ہوں میں ابھی ہلکان تو نہیں

یہ زندگی ہے اتنی بھی آسان تو نہیں

اے کاش اتفاق سے مل جائے وہ مگر

اس حسنِ اتفاق کا امکان تو نہیں

اے مستقل اداسی نہ مجھ میں قیام کر

ویران ہوں پر اتنا بھی ویران تو نہیں

اے دوست کیسے تجھ سے میں کرتا کوئی گلہ

اپنے کیے پہ میں بھی پریشان تو نہیں

اک دوسرے پہ مرنے کے وعدے تو ہیں مگر

اک دوسرے پہ کوئی بھی قُربان تو نہیں


اعجاز حیدر

No comments:

Post a Comment