عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
آمدِ مصطفیٰﷺ، مرحبا مرحبا
آ گیا لب پہ خود سے ہی صلے علیٰ
انؐ کے جلوے سے ہے ماند یہ ماہتاب
اور منہ کو چُھپاتا ہے اب آفتاب
بس کہ جاری ہے صلے علیٰ کی ہی جاپ
بالیقیں دُھل رہے ہیں مِرے سارے پاپ
پیار کا صرف محور ہے انؐ ہی کی ذات
پڑھ رہی ہے درود انﷺ پہ کل کائنات
تُو بھی اے دوست بس نام انؐ کا ہی رٹ
تجربہ کرنا، پھر ہوں گے سب درد چٹ
ٹُوٹے دل کی تِرے ہو گئی لازم غیاث
ٹال دے گا مصیبت تِری مثتغاثﷻ
ثانی انؐ کا ہے کون، انؐ کا عالم پہ راج
ثار ہوتا ہے رُسوا، ہے رب کا رواج
جہل کے گُھپ اندھیرے سے اے دوست بچ
جان لے، انﷺ کی سُنت میں فی الفور رچ
چاکری میں محمدﷺ کی ہے بس فلاح
چاروں جانب سے ہے راحت و افتراح
خود ہی آتا ہے میرے لبوں پر درودﷺ
خیر ہی خیر ہے مجتبیٰﷺ کا وجودﷺ
دینِ اسلام کا ہو گا لازم نفاذ
دیکھ لینا خبر لیں گے آقا و ماذ
ذکرِ آقاﷺ سے پڑتی ہے سینے میں ٹھنڈ
ذاتِ عالی سے ہے سر نِگوں ہر گھمنڈ
ڈال دیں فضل کاسے میں اے ذی وقار
ڈور تھامیں مِری، دل کی ہے یہ پکار
راہِ اسلام پر کیجیے سرفراز
راحتِ قلبِ مضطر، مِرے دلنواز
زِیست بے کار ہے، بول ہیں میرے ژاژ
زخمی زخمی ہے عصیاں سے اس دل کی گاژ
ژاژخاؤں پہ یا رب گِرا دے پہاڑ
ژالہ باری سے زحمت کی، ان کو اُجاڑ
زیست ہے میرے مولا بہت ہی اُداس
زندگی میں ہر اک سمت ہے صرف یاس
سارے عالم کے والی، میں ہوں پاش پاش
سنیے آقاﷺ و مولا، ہوا میرا ناش
شافعِ روزِ محشرﷺ! کریں نگہِ خاص
شاہِ ہر دو سراؐ! کردیں غم سے خلاص
صاحبِ کُلؐ! تمہی سے ہے روشن یہ ارض
صورتِ نورگیںﷺ! نعت مجھ پر ہے فرض
ضوفشاں چہرے والے، دکھائیں صراط
ضامنِ راحتِ زیستﷺ! دیجے نشاط
طاہرؐ، اطہرﷺ! مِرا کیجیے گا لحاظ
طیبہ میں حاضری سے ہو اب احتظاظ
ظلِّ سبحانیﷺ! بس آپ ہیں کُل متاع
ظلمتوں، ظلم میں کیجیے گا دفاع
عالی، ذی مرتبت، ظلمتوں میں چراغ
عبقری! دھوئیے میرے دامن کے داغ
غلبۂ غیر چھایا ہے اب ہر طرف
غم کی بارش ہے جاری یہاں طف بہ طف
فائق و عالی! دنیا ہے بے حد ہی شاق
فیضِ دستِ ہنر سے کریں ہم کو چاق
قطرۂ فیضِ رحمت سے کر دیجے پاک
قائدِ محترمﷺ! اپنے عاصی کی خاک
کُل جہاں کے ولی! تھام لو میری باگ
کاش بن جائے جنت تلک تم سے لاگ
گِر رہا ہوں مِرے آقاﷺ! لیجے سنبھال
گِریہ ہے یہ مِرا، غم سے ہوں میں نڈھال
لے رہا ہوں تمہارا ہی ہر پل میں نام
لازما میرے بن جائیں گے سارے کام
مصطفیٰﷺ! آپ کی نعت کا ہے جنون
مجتبیٰؐ! اس سے ملتا ہے مجھ کو سکون
نالۂ نیم شب میں ہے یہ آرزو
ناخدائے دل و جاںﷺ سے ہو گفتگو
وردِ صلی علی سے دُھلے سب گناہ
واہ رے میری قسمت، ارے واہ واہ
ہو گی محشر میں بھی اب شفاعت مِری
ہاں! مِرا ہے یقیں، لازمی لازمی
یاں جو شاہین تُو اپنا ماتھا دھرے
یوں ہی ہو جائیں گے تجھ سے سب غم پرے
مصعب شاہین
No comments:
Post a Comment