Friday, 22 December 2023

سب سے اعلیٰ تری سرکار ہے سب سے افضل

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


سب سے اعلٰی تِری سرکار ہے سب سے افضل

میرے ایمانِ مفصّل کا یہی ہے مجمل

ہے تمنا کہ رہے نعت سے تیری خالی

نہ مِرا شعر نہ قطعہ نہ قصیدہ نہ غزل

دین و دنیا میں کسی کا نہ سہارا ہو مجھے

صرف تیرا ہی بھروسہ تِری قوت تِرا بل

ہو مِرا ریشۂ اُمید وہ نخلِ سر سبز

جس کی ہر شاخ میں ہو پھول ہر اِک پھول میں پھل

آرزو ہے کہ تِرا دھیان رہے تا دمِ مرگ

شکل تیری نظر آئے مجھے جب آئے اجل

روح سے میری کہیں پیار سے یوں عزرائیل

کہ مِری جان مدینے کو جو چلتی ہے تو چل

دمِ مردن یہ اشارہ ہو شفاعت کا تِری

فکرِ فردا تُو نہ کر دیکھ لیا جائے گا کل

یادِ آئینۂ رُخسار سے حیرت ہو مجھے

گوشۂ قبر نظر آئے مجھے شیش محل

میزباں بن کے نکیرین کہیں گھر ہے تِرا

نہ اُٹھانا کوئی تکلیف نہ ہونا بے کل

رُخِ انور کا تِرے دھیان رہے بعدِ فنا

میرے ہمراہ چلے راہِ عدم میں مشعل

حذف ہوں میرے گناہانِ ثقیل اور خفیف

آئیں میزاں میں جب افعالِ صحیح و معتل

میری شامت سے ہو آراستہ گیسوئے سیاہ

عارضِ شاہدِ محشر ہو اگر حُسنِ عمل

صفِ محشر میں تِرے ساتھ ہو تیرا مدّاح

ہاتھ میں ہو یہی مستانہ قصیدہ یہ غزل

کہیں جبریلؑ اشارے سے کہ ہاں! بسم اللہ

سمتِ کاشی سے چلا جانبِ متھرا بادل


محسن کاکوروی

No comments:

Post a Comment