Friday, 22 December 2023

ملتے نہیں ہیں ایسے خزانے ادھر ادھر

 ملتے نہیں ہیں ایسے خزانے اِدھر اُدھر 

ہم ڈھونڈنے ہیں یار پرانے اِدھر اُدھر

دو چار پیگ تجھ کو بُھلانے کے واسطے

ہم جا رہے ہیں پینے پلانے اِدھر اُدھر

پھر اس کے بعد لوٹ کر آئے نہیں کبھی

گھر سے گئے تھے بچے، کمانے اِدھر اُدھر

تُو آ گیا تھا میرے ہدف پر، ہدف نہ تھا

باندھے تبھی تو میں نے نشانے اِدھر اُدھر

ہم لوٹ آئے پھر اسی فٹ پاتھ کی طرف

کب تک بدلتے رہتے ٹھکانے، اِدھر اُدھر

تُو ایک بت نہیں تھا جسے ہم نے چُن لیا

کتنے پڑے ہوئے تھے نجانے، اِدھر اُدھر

دُنیا سے لڑ رہا ہوں میں جس کے یقین پر

وہ چُھپ رہا ہے خود کو بچانے، اِدھر اُدھر

پھوکٹ میں یار وقت گُزاری کے واسطے

جاتا نہیں میں شعر سُنانے، اِدھر اُدھر


قیصر وجدی

No comments:

Post a Comment