آپ سے میرے سِتارے نہیں مِلنے والے
جیسے دریا کے کِنارے نہیں ملنے والے
لوگ جتنے بھی یہاں اردو زباں بولتے ہیں
ان کو انداز تمہارے نہیں ملنے والے
لڑکھڑاتے ہوئے یہ جان لیا تھا میں نے
تیری بانہوں کے سہارے نہیں ملنے والے
اُن کی پُھولوں سے شناسائی نہیں ہو سکتی
جن کو رُخسار تمہارے نہیں ملنے والے
اِستخارے سے تو لگتا ہے کہ اس بار ہمیں
اس محبت میں خسارے نہیں ملنے والے
عالمگیر ہراج
No comments:
Post a Comment