Thursday 21 December 2023

بھول جاتے ہیں سبھی لوگ جو راحت مل جائے

 بھول جاتے ہیں سبھی لوگ جو راحت مل جائے

جانے اس زندگی میں کب کوئی وحشت مل جائے

ہم وہیں کے ہوئے ہیں جس جگہ عزت مل جائے

ان ارادوں کو جہاں سے ذرا قوت مل جائے

بس تری سوچ ہی ہو سکتی ہے ممکن ہی نہیں

کہ کسی نوچے ہوئے جسم سے چاہت مل جائے

خوب ہوتی ہے تجارت ابھی نفرت کی یہاں

یہ خدا ہی کی عنایت ہے محبت مل جائے

لوگ اوروں کی ابھی ٹانگیں ہی تو کھینچتے ہیں

خیر سے ان کو اگر تھوڑی سے فُرصت مل جائے

ہم تو اس کے بھی سبھی حُکم بجا لاتے ہیں

جب کبھی ان سے کسی کی کوئی عادت مل جائے

تُو بھی اعجاز کسی دل کو دُکھانا نہ کبھی

کیا پتہ رب کی کہاں سے کوئی نعمت مل جائے


اعجاز کشمیری

No comments:

Post a Comment