Friday 22 December 2023

کچھ آنسو رو لینے کے بعد نذر خواب ہو گیا

 کچھ آنسو رو لینے کے بعد نذرِ خواب ہو گیا

میں تم کو یاد کرتے کرتے گہری نیند سو گیا

رگیں لکیریں ہو گئیں، مسام نُقطے بن گئے

بدن تمہاری یاد میں حروفِ نظم ہو گیا

میں بُھول آیا کھول کر کتابِ عُمر پڑھتے وقت

سحابِ غم جو گُزرا کل ورق ورق بھگو گیا

اب اس کے رتجگوں نے بھی پہن لیا غلافِ نیند

جو چِلہ کش تھا غار میں، ہجوم میں وہ کھو گیا

میں محوِ شعر گوئی تھا مجھے خبر نہ ہو سکی

کہ میرے اِرد گِرد بھی زمانہ سارا سو گیا


قاسم یعقوب

No comments:

Post a Comment