عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دل ہو مِرا پیمانۂ انصارِ محمدﷺ
یہ سر ہو مگر کاش سزاوارِ محمدﷺ
ہوتی ہیں محیط ان کی کرم زار عطائیں
کھنچتا ہے جہاں حلقۂ پرکارِ محمدﷺ
اک وصفِ سرِ مُو بھی نہ انجام کو پہنچا
ہر چند رہی جوششِ بُستارِ محمدﷺ
ظلمات کے دھاروں کا تسلط تھا جہاں پر
اُبھرا پھر اک آوازۂ رُخسارِ محمدﷺ
قانون کے میخانۂ اِرشاد کا ہر حرف
ہے فیض کشا از لبِ گُفتارِ محمدﷺ
بے وجہ نہیں سلسلۂ کُن کا یہ قصہ
سرنامۂ ہستی ہیں جو سرکارِ محمدﷺ
آئینۂ چشم اُنؐ کی محبت میں ہو رخشاں
بن جائے دل اک ساغرِ سرشارِ محمدﷺ
اعزازِ غلامی میں تعارف ہو یہ میرا
دائم نہیں جُز حاشیہ بردارِ محمدﷺ
غلام مصطفیٰ دائم
No comments:
Post a Comment