اس حادثے کو دیکھ کے آنکھوں میں درد ہے
اپنی جبیں پہ اپنے ہی قدموں کی گرد ہے
آ، تھوڑی دیر بیٹھ کے باتیں کریں یہاں
تیرے تو یار! "لہجے" میں اپنا سا درد ہے
کیا ہو گئیں نہ جانے تِری گرم جوشیاں؟
اے رات! تیرے چاند ستاروں میں وہ کہاں
بجھتے ہوۓ چراغ کی لو میں جو درد ہے
اظہر! جو قتل ہو گیا وہ "بھائی" تھا، مگر
قاتل بھی میرے اپنے قبیلے کا فرد ہے
اظہر عنایتی
No comments:
Post a Comment