Tuesday, 4 August 2020

اس حادثے کو دیکھ کے آنکھوں میں درد ہے

اس حادثے کو دیکھ کے آنکھوں میں درد ہے
اپنی جبیں پہ اپنے ہی قدموں کی گرد ہے
آ، تھوڑی دیر بیٹھ کے باتیں کریں یہاں
تیرے تو یار! "لہجے" میں اپنا سا درد ہے
کیا ہو گئیں نہ جانے تِری گرم جوشیاں؟
موسم سے آج ہاتھ "سوا" تیرا سرد ہے
اے رات! تیرے چاند ستاروں میں وہ کہاں
بجھتے ہوۓ چراغ کی لو میں جو درد ہے
اظہر! جو قتل ہو گیا وہ "بھائی" تھا، مگر
قاتل بھی میرے اپنے قبیلے کا فرد ہے

اظہر عنایتی

No comments:

Post a Comment