Tuesday, 4 August 2020

میں سمندر تھا مجھے چین سے رہنے نہ دیا

میں سمندر تھا مجھے چین سے رہنے نہ دیا
خامشی سے کبھی دریاؤں نے بہنے نہ دیا
اپنے بچپن میں جسے سن کے میں سو جاتا تھا
میرے بچوں نے وہ قصہ مجھے کہنے نہ دیا
کچھ طبیعت میں تھی آوارہ مزاجی شامل
کچھ بزرگوں نے بھی گھر میں مجھے رہنے نہ دیا
سر بلندی نے میری شہرِ شکستہ میں کبھی
کسی دیوار کو سر پر میرے ڈھنے نہ دیا
بعد میرے وہی سردار قبیلہ تھا، مگر
بزدلی نے اسے اک وار بھی سہنے نہ دیا

اظہر عنایتی

No comments:

Post a Comment