میں سمندر تھا مجھے چین سے رہنے نہ دیا
خامشی سے کبھی دریاؤں نے بہنے نہ دیا
اپنے بچپن میں جسے سن کے میں سو جاتا تھا
میرے بچوں نے وہ قصہ مجھے کہنے نہ دیا
کچھ طبیعت میں تھی آوارہ مزاجی شامل
سر بلندی نے میری شہرِ شکستہ میں کبھی
کسی دیوار کو سر پر میرے ڈھنے نہ دیا
بعد میرے وہی سردار قبیلہ تھا، مگر
بزدلی نے اسے اک وار بھی سہنے نہ دیا
اظہر عنایتی
No comments:
Post a Comment