Tuesday, 4 August 2020

جائے ہے جی نجات کے غم میں

جائے ہے جی نجات کے غم میں
ایسی جنت گئی جہنم میں
نزع میں میرے ایک دم ٹھہرو
دم ابھی ہیں ہزار اک دم میں
نعل ہم چھاتیوں پہ جڑ کے پھرے
اپنے خوں گشتہ دل کے ماتم میں
ہے بہت جیب چاکی ہی جوں صبح
کیا کیا جاۓ فرصتِ کم میں؟؟
پر کے تھی بے کلی قفس میں بہت
دیکھیۓ اب کے گل کے موسم میں
آپ میں ہم نہیں تو کیا ہے عجب
دور اس سے رہا ہے کیا ہم میں
بے خودی پر نہ میر کی جاؤ
تم نے دیکھا ہے اور عالم میں

میر تقی میر

No comments:

Post a Comment