گریباں چاک سینا آ گیا کیا
ستم سہہ کر بھی جینا آ گیا کیا
تِری آنکھوں میں راحت ہے چمک ہے
تصور میں مدینہ آ گیا کیا
بڑے قلاش تھے اب ہو تونگر
اطاعت کا قرینہ آ گیا کیا
ہماری بات سن کر پوچھتے ہو
جبینوں پر پسینہ آ گیا کیا
تمہاری آنکھ میں اب نم نہیں ہے
تمہیں بھی اشک پینا آ گیا کیا
خدا کو مانتے ہو اب کہیں سے
تیقّن کا خزینہ آ گیا کیا
ہمارے ساتھ کیوں رہتے ہو الجھے
تمہارے دل میں کینہ آ گیا کیا
بہت شاداں نظر آتے ہو زاہد
ملن کا پھر مہینہ آ گیا کیا
محبوب زاہد
No comments:
Post a Comment