Tuesday 28 September 2021

یہ جنگ جیتی نہیں جا رہی ترانوں سے

 کوئی سپاہی نہیں بچ سکا نشانوں سے

گلی میں تیر برستے رہے مکانوں سے

یہ بُردباری اچانک سے تھوڑی آئی ہے

کلام کرنا پڑا مجھ کو بد زبانوں سے

تمہارے ہاتھ سلامت رہیں تو شہزادے

یہ شال یونہی سرکتی رہے گی شانوں سے

ہماری راہ میں دیوار بن گئے وہ لوگ

جنہیں سنائی نہیں دے رہا تھا کانوں سے

تماشے یونہی نہیں کامیاب ہو جاتے

مکین کھینچ کے لائے گئے مکانوں سے

بہت سے شعر سنائے ہیں گنگنا کے مگر

یہ جنگ جیتی نہیں جا رہی ترانوں سے


امن شہزادی

No comments:

Post a Comment