عشق میں ہو جاں گزاری کس لیے
شامِ غم کی بے قراری کس لیے
وہ سبوں کو دیتا ہے جو چاہیے
رات بھر پھر آہ و زاری کس لیے
ایک ہی ہو قاتل و منصف جدھر
عدل کی پھر پاسداری کس لیے
راز تیرا کیا ہے پروانے بتا؟
کر رہا ہے جاں نثاری کس لیے
ہو عبادت میں ریا گر شیخ کی
بے سبب پرہیز گاری کس لیے
تُو نے اپنائی خزاں ہے اے رئیس
حسرتِ بادِ بہاری کس لیے
احمد رئیس کشمیری
No comments:
Post a Comment