میں کنواری ہوں
میں نے تین بچوں کو جنم دیا
اور ایک خواہش کو
میں نے تین عیسیٰ دو صلیبوں پر لٹکے ہوئے پائے
پر مریم ہونے کا دعویٰ نہیں کیا
کنویں میں آگ لگا دو
میں اگنی پرِیکشا دینا چاہتی ہوں
میں نے کُتیا کے چھ پُستانوں سے دودھ پیا
اور اپنے دو پُستانوں کو ناگوں کے حوالے کر دیا
میرے جسم سے نکلتے زہر مہرہ نے
سموچا دنیا کا وِش پیا
میرے ننگے جسم پر
چادر کی جگہ کینچلی ڈالنے والوں نے
مجھے بِل میں رہنے کو کہا
بَن باس لینے میں تکشیلا گئی
بھکشوؤں سے نروان کی بھیک مانگی
انہوں نے مجھے دوبارہ جنم لینے کو کہا
میں نے کنویں کی بیلوں سے لٹکتے وقت
کترتے کالے سفید چوہے سے چیخ کر کہا تھا
میں کنواری ہوں
رضی حیدر
No comments:
Post a Comment