Tuesday 28 September 2021

شب کے آوارہ گرد شہزادے جا چھپے اپنی خوابگاہوں میں

 آس


شب کے آوارہ گرد شہزادے

جا چھپے اپنی خوابگاہوں میں

پڑ گئے ہیں گلابی ڈورے سے

رات کی شبنمی نگاہوں میں

سیم تن اپسراؤں کے جھرمٹ

محوِ پرواز ہیں فضاؤں میں

رات رانی کی دل نشیں خوشبو

گُھل گئی منچلی ہواؤں میں

جھیل کی بے قرار جل پریاں

آ کے ساحل کو چُوم جاتی ہیں

دم بہ دم میری ڈوبتی نظریں

تیری راہوں پہ گھوم جاتی ہیں

منتظر ہے اداس پگڈنڈی

ایک سنگیت ریز آہٹ کی

راہ تکتی ہیں ادھ کِھلی کلیاں

تیری معصوم مسکراہٹ کی

جانے کتنے ہی رتجگے بیتے

آرزوؤں کی نرم جانوں پر

سو گئے تھک کے درد کے مارے

آس کی کُھردری چٹانوں پر


شاہد اختر

No comments:

Post a Comment