Thursday, 30 September 2021

یہ زندگی عذاب اگر ہو تو کیا کریں

 یہ زندگی عذاب اگر ہو تو کیا کریں

اک تلخ سی شراب اگر ہو تو کیا کریں

تم سے ہمارے قلب و نظر کا معاملہ

اک وجہِ اضطراب اگر ہو تو کیا کریں

صِدق و صفا کی آرزو اب کیا کرے کوئی

بند آگہی کا باب اگر ہو تو کیا کریں

فطرت میں جس کی روزِ ازل سے حجاب ہے

وہ حسن بے حجاب اگر ہو تو کیا کریں

رُخ کو تمہارے چاند سے تشبیہ دے تو دیں

گہنایا ماہتاب اگر ہو تو کیا کریں

ہم رازِ دل چھپاتے مگر اپنی زندگی

پوری کُھلی کتاب اگر ہو تو کیا کریں

کر لی ہے توبہ ہم نے مگر دُخترِ عنب

مسجد میں دستیاب اگر ہو تو کیا کریں


جمیل عثمان

No comments:

Post a Comment