Wednesday 29 September 2021

حواس لوٹ لیے شورش تمنا نے

 حواس لوٹ لیے شورشِ تمنا نے

ہری رُتوں کے لیے بن گئے ہیں دیوانے

بدلتے دیر نہیں لگتی اب حقیقت کو

جو کل کی باتیں ہیں وہ آج کے ہیں افسانے

ہے اب تو قطعِ تعلق کی ایک ہی صورت

خدا کرے تُو ہمیں دیکھ کر نہ پہچانے

جو تیرے کوچے سے نکلے تو اک تماشہ تھے

عجیب نظروں سے دیکھا ہے ہم کو دنیا نے

سفر میں کوئی کسی کے لیے ٹھہرتا نہیں

نہ مُڑ کے دیکھا کبھی ساحلوں کو دریا نے

خزاں نے دستِ بصارت کو ڈس لیا فارغ

چلے تھے قافلۂ فصلِ گُل کو ٹھہرانے


فارغ بخاری

No comments:

Post a Comment