Tuesday 28 September 2021

ہم کو تری طرف سے اشارا نہیں ملا

 ہم کو تِری طرف سے اشارہ نہیں ملا

آنکھیں ملیں مگر وہ نظارہ نہیں ملا

ملنے کی آرزو تو رہی عمر بھر مجھے

لیکن مجھے وہ شخص دوبارہ نہیں ملا

ہم نے سفر تمام سمندر میں طے کیا

افسوس ہے یہی کہ کنارہ نہیں ملا

سودے جہاں ہوئے یہ اصول و ضمیر کے

ہرگز وہاں نشان ہمارا نہیں ملا

غم کی تجارتوں میں منافع رہا بہت

حمزہ ہمیں کہیں بھی خسارہ نہیں ملا


حمزہ بلال

No comments:

Post a Comment