مکاں کو چھوڑ کے جب لامکان میں آئے
ہمارے بھید کے عنصر جہان میں آئے
ہوا کے ساتھ بہاؤ کا یہ نتیجہ ہوا
کئی چراغ اندھیروں کی کان میں آئے
سمندروں کے لبوں پر تھی ایک خشک سی تہہ
جب ایک پیاس کے معنی بیان میں آئے
ہم ایسے لوگ غریبی میں شاہ ہیں ابیض
ہمیں غموں کے ذخیرے لگان میں آئے
عامر ابیض
No comments:
Post a Comment