Thursday, 30 September 2021

مکاں کو چھوڑ کے جب لامکان میں آئے

 مکاں کو چھوڑ کے جب لامکان میں آئے

ہمارے بھید کے عنصر جہان میں آئے

ہوا کے ساتھ بہاؤ کا یہ نتیجہ ہوا

کئی چراغ اندھیروں کی کان میں آئے

سمندروں کے لبوں پر تھی ایک خشک سی تہہ

جب ایک پیاس کے معنی بیان میں آئے

ہم ایسے لوگ غریبی میں شاہ ہیں ابیض

ہمیں غموں کے ذخیرے لگان میں آئے


عامر ابیض

No comments:

Post a Comment