ایک منظر میں سیاہی خیمہ زن ہوتی ہوئی
دوسرے منظر میں روشن اک کرن ہوتی ہوئی
وقت نے کیسے گوارا کر لیا یہ سانحہ؟
ساعتِ شہرِ اماں اور بے وطن ہوتی ہوئی
کس طرح دیکھی گئی ہو گی ہوائے عصر سے
ریگِ صحرا پھول جسموں پر کفن ہوتی ہوئی
پیاس کے منظر سے ابھرا ایک دریا بے مثال
بوند بھی جس کی افق تک موجزن ہوتی ہوئی
آنے والے دھوپ صحراؤں پہ سایہ کر گئی
خاک میں پیوند اک شاخِ بدن ہوتی ہوئی
خاور اعجاز
No comments:
Post a Comment