Tuesday, 28 September 2021

بات اس کی یقیں بڑھاتی ہے

 بات اس کی یقیں بڑھاتی ہے

دل کو دل کے قریب لاتی ہے

اک انگوٹھی اور ایک سُرخ کلی

بیچ کے فاصلے مٹاتی ہے

شمع کی لَو ہو رقص میں جیسے

روشنی ایسے گیت گاتی ہے

شام فرقت کے کرب لمحوں میں

خواہشِ وصل کیوں جگاتی ہے

مل کے دیکھو کبھی سبیلہ سے

زندگی کیسے مسکراتی ہے


سبیلہ انعام صدیقی

No comments:

Post a Comment