بات اس کی یقیں بڑھاتی ہے
دل کو دل کے قریب لاتی ہے
اک انگوٹھی اور ایک سُرخ کلی
بیچ کے فاصلے مٹاتی ہے
شمع کی لَو ہو رقص میں جیسے
روشنی ایسے گیت گاتی ہے
شام فرقت کے کرب لمحوں میں
خواہشِ وصل کیوں جگاتی ہے
مل کے دیکھو کبھی سبیلہ سے
زندگی کیسے مسکراتی ہے
سبیلہ انعام صدیقی
No comments:
Post a Comment