Wednesday 29 September 2021

اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں

 اگر ہوں گویا تو پھر بے تکان بولتے ہیں

مگر یہ لوگ لہو کی زبان بولتے ہیں

زمیں جو پاؤں کے نیچے ہے اس کا مالک ہوں

پہ میرے نام پہ کتنے لگان بولتے ہیں

چُھپا نہ قتل مِرا احتیاط کے با وصف

جو اس نے چھوڑے نہیں وہ نشان بولتے ہیں

زمیں پہ جب کوئی مظلوم آہ بھرتا ہے

ستارے ٹُوٹتے ہیں، آسمان بولتے ہیں

چُھپائے چھپتے نہیں حادثے جو گُزرے ہوں

مکین چُپ ہوں تو احمد مکان بولتے ہیں


احمد حسین مجاہد

No comments:

Post a Comment