Monday, 27 September 2021

پیغام رہائی دیا ہر چند قضا نے

 پیغامِ رہائی دیا ہر چند قضا نے

دیکھا بھی نہ اس سمت اسیرانِ وفا نے

کہہ دوں گا جو کی پُرسشِ اعمال خدا نے

فُرصت ہی نہ دی کشمکشِ بیم و رجا نے

ہے رشکِ ارم وادئ پُر خارِ محبت

شاید اسے سینچا ہے کسی آبلہ پا نے

یہ خفیہ نصیبی کہ ہوئے اور بھی غافل

نغمے کا اثر ہم پہ کیا شورِ درا نے

خاکسترِ دل میں تو نہ تھا ایک شرر بھی

بے کار اسے برباد کیا موجِ صبا نے


اقبال سہیل

No comments:

Post a Comment