Monday 27 September 2021

خراش دل سے کب آرام پایا

خراشِ دل سے کب آرام پایا

جراحت جب گھٹے ناخن بڑھ آیا

بڑھائیں جس قدر اُتنی گھٹی عمر

بگڑتے ہی گئے، جتنا بنایا

پِسا جب سبزۂ رہ، یہ صدا دی

ہُوا پامال جس نے سر اُٹھایا

میں اک تو خاک کا پُتلا تو نہیں تھا

قضا نے اور مٹی میں مِلایا

بہایا خوں عرق ریزی پہ اوس کی

پسینے پر لہو ہم نے گِرایا

روی ہے ایک سی شاد اس غزل میں

فقط مطلع ہی ایطا سے بچایا


شاد لکھنوی

شاد پیر و میر

No comments:

Post a Comment