جو ہم پہ چھائی شامِ غریباں ہے مستقل
اس کی سحر نہ ہو گی، ہمیں مار دیجیۓ
تینوں ہی ناتواں ہیں، پہاڑوں سی زندگی
ہم سے بسر نہ ہو گی، ہمیں مار دیجیۓ
دو چار دن کا چرچا رہے گا اور اس کے بعد
کوئی خبر نہ ہو گی، ہمیں مار دیجیۓ
چونکہ ہماری زندگی میں خوشیوں کی بہار
بارِ دِگر نہ ہو گی، ہمیں مار دیجیۓ
اپنی ترقی پانے کو گولی چلائیں آپ
یہ بے ثمر نہ ہو گی، ہمیں مار دیجیۓ
عامر شہزاد تشنہ
No comments:
Post a Comment