Tuesday, 28 September 2021

سو چکی جاگتے لمحات کی دنیا بیٹھو

 سو چکی جاگتے لمحات کی دنیا بیٹھو

اُٹھ کے تم چل بھی دئیے اور ذرا سا بیٹھو

لوگ گھڑ لیتے ہیں افسانے انہیں باتوں سے

بند کمرے میں سرِ شام نہ تنہا بیٹھو

کس قدر تیز ہوا چلنے لگی ہے باہر

بند کر دو یہ دریچے میرے پاس آ بیٹھو

آؤ، تنہائی کی دیوار سے لگ کر بیٹھیں

پھر نہ چمکے گا یہ گھنگھور اندھیرا بیٹھو

یاد ہے آج بھی وہ رات وہ خلوت وہ تیرا

تھام کر ہاتھ میرا پیار سے کہنا؛ بیٹھو

جب بھی اٹھتے ہیں قدم گھر کی طرف رات گئے

دل یہ کہتا ہے؛ وہ آیا کوئی سایا بیٹھو


مراتب اختر

No comments:

Post a Comment