Wednesday, 29 September 2021

آئنہ عکس ہوا کا نہیں دیتا کوئی

 آئینہ عکس ہوا کا نہیں دیتا کوئی

لمس احساس کو چہرہ نہیں دیتا کوئی

ماں چلی جائے تو لُٹ جاتی ہے دُنیا ساری

باپ مر جائے تو سایا نہیں دیتا کوئی

چلنے والوں کو تو دیوار بھی در ہوتی ہے

رُکنے والوں کو تو رستا نہیں دیتا کوئی

لوگ دروازے پہ دستک تو بہت دیتے ہیں

دل کسی اور کو رخنہ نہیں دیتا کوئی

ملکیت اپنی جگہ غیر کا قبضہ ہو اگر

پھل تو پھل پیڑ کا پتا نہیں دیتا کوئی

وقت دریا ہے جو بہتا ہی چلا جاتا ہے

ہاتھ آ جائے تو لمحہ نہیں دیتا کوئی

تُو نے اظہار نہیں پیار کیا ہے سید

ایسے گاہک کو تو سودا نہیں دیتا کوئی


سید عدید

No comments:

Post a Comment