اس کو چُھو کر سنور گیا ہوں میں
سنگ خُوشبو بکھر گیا ہوں میں
نیک سیرت پری سا چہرہ تھا
کر کے سجدہ گُزر گیا ہوں میں
جسم جاں سے جُدا تو ہونا تھا
کون جانے کدھر گیا ہوں میں
لمس پا کر تمہارے پاؤں کا
دل سے دل میں اُتر گیا ہوں میں
فیض اس کے بُھلا نہ پاؤں گا
یاد آئے جدھر گیا ہوں میں
کام اک نیک ہو گیا مولا
ڈُوب کر پھر اُبھر گیا ہوں میں
ہار جانے کا غم نہیں ساغر
ہار کر بھی سنور گیا ہوں میں
ساغر سیالکوٹی
No comments:
Post a Comment