Monday 27 September 2021

مری دھڑکنوں کو اچھال کر

 مِری دھڑکنوں کو اچھال کر

اے فشارِ خون! دھمال کر 

کہ جو دیکھے سنگ اچھال دے 

اے جنون! میرا وہ حال کر 

مجھے کچھ تو میری خبر ملے 

مجھے مجھ میں تھوڑا بحال کر 

تِرے بس میں ہو تو دِکھا کبھی 

مجھے اپنے دل سے نکال کر 

میں کہ مدتوں سے ہوں لاپتا 

مجھے ڈھونڈ، میرا خیال کر


شاہدہ مجید

No comments:

Post a Comment