عشق تجھ کو کبھی ہُوا ہی نہیں
کیا میری جان یہ تباہی نہیں؟
جس کو مانگا تھا عمر بھر کے لیے
وہ مجھے عمر بھر مِلا ہی نہیں
لاپتہ ہوں میں جس کی چاہت میں
مجھ کو اُس کا پتہ، پتہ ہی نہیں
یوں اچانک مجھے وہ چھوڑ گیا
ساتھ جیسے کبھی وہ تھا ہی نہیں
زندگی ہاتھ جوڑتی ہے مگر
کہہ رہا ہے ہر اک سپاہی؛ نہیں
کیا تیرے پاس مفلسی ہے، بتا؟
گر میرے پاس بادشاہی نہیں
جو میرے ساتھ ہو رہا ہے یہاں
مجھ کو منظور یا الٰہی نہیں
رضا حیدری
No comments:
Post a Comment