اے امام الزماں آپ کب آئیں گے
اے امام الزماں
اے امام الزماں آپ کب آئیں گے
اہلِ کشمیر ہیں منتظر آپ کے
منتظر آپ کی میری آنکھیں بھی ہیں
جل گیا کاشمر، لُٹ گیا کاشمر
لوگ مرتے رہے لوگ کٹتے رہے
شاہِ ہمداں کی مانگی ہوئی ہر دعا
حوصلہ ہر قدم پر بڑھاتی رہی
آسماں سے فقط صبر پیغام تھا
نوجوانوں کے لاشے تڑپتے ہوئے
طفلِ معصوم روتے بلکتے ہوئے
بے ردائی کے دکھ نوحہ گر جا بجا
ناتواں عورتیں بین کرتے ہوئے
زخم خوردہ ہر اک پھول ہر اک کلی
سِن رسیدوں کی حسرت ذرا دیکھ لیں
جیتے جی زندگانی میں ہی مر گئے
جن کے بچوں کے لاشے بھی مل نہ سکے
ایک پہچان رکھتی تھی یہ سر زمیں
اب وہ پہچان بھی ہم سے چھینی گئی
للہ کے واکھ سب مرثیے بن گئے
حبہ خوتن کے سنگیت رونے لگے
تیز تر آندھیاں ظلم کی یوں چلیں
کانگڑی تنکا تنکا بکھرتی رہی
شال شاطوس کی چیتھڑا بن گئی
راستوں میں سماوار ٹوٹے پڑے
کھو گئیں شوخیاں رو پڑی زندگی
دستِ قاتل نے بچوں کو اندھا کیا
آتشِ جبر سے راکھ گھر ہو گئے
کاشمر بن گیا کربلا دیکھیۓ
اے امام الزماں اب تو آ جائیے
اہلِ کشمیر ہیں منتظر آپ کے
آمنہ بہار
No comments:
Post a Comment