عشق میں تجربات مت کرنا
اب کسی سے بھی ہاتھ مت کرنا
خضر ہو تم نہ میں سکندر ہوں
تم وہی میرے ساتھ مت کرنا
میں تصور بھی کر نہیں سکتا
اب بچھڑنے کی بات مت کرنا
وقت آئے تو ساتھ بھی دینا
یار خود کو فرات مت کرنا
اچھے شعروں کی آرزو ہے تو
فاعلن فاعلات مت کرنا
مصطفیٰ کمال
No comments:
Post a Comment