کیسری
تیری یادوں کی بارش برستی رہی
ہم نے چاہا تھا منظر نہ بھیگیں مگر
آنکھیں بھر آئی تھیں
بارشوں کا رِدھم دل میں اودھم مچاتا رہا
ہم گلی کی طرف کُھلتی کھڑکی میں بیٹھے رہے
عمر بھر
بوڑھے ہاتھوں سے یادوں کے اُجلے سویٹر ہی بُنتے رہے
ریڈیو پر اُداسی بھرے گیت سُنتے رہے
بشریٰ شاہ
بشریٰ شہزادی
No comments:
Post a Comment