ایک بے نام جزیرے کے مکیں ہیں ہم لوگ
ایسے موجود ہیں جیسے کہ نہیں ہیں ہم لوگ
ہم کو تہذیب و تمدن میں کہاں ڈھونڈتے ہو
عہدِ وحشت ہے میاں جس کے قریں ہیں ہم لوگ
پر یہ ترتیب ذرا رد و بدل چاہتی ہے
آسماں تم ہو ابھی اور زمیں ہیں ہم لوگ
دِین اگر ظُلمت و وحشت ہے تو ہم مانتے ہیں
صاحبِ دِین ہو تم دشمنِ دِیں ہیں ہم لوگ
بس یہی حق کی گواہی کے لیے کافی ہے
جس جگہ تیرا نشانہ ہے وہیں ہم لوگ
مظہر سید
No comments:
Post a Comment