Thursday, 30 September 2021

ایک بے نام جزیرے کے مکیں ہیں ہم لوگ

 ایک بے نام جزیرے کے مکیں ہیں ہم لوگ

ایسے موجود ہیں جیسے کہ نہیں ہیں ہم لوگ 

ہم کو تہذیب و تمدن میں کہاں ڈھونڈتے ہو 

عہدِ وحشت ہے میاں جس کے قریں ہیں ہم لوگ

پر یہ ترتیب ذرا رد و بدل چاہتی ہے 

آسماں تم ہو ابھی اور زمیں ہیں ہم لوگ

دِین اگر ظُلمت و وحشت ہے تو ہم مانتے ہیں 

صاحبِ دِین ہو تم دشمنِ دِیں ہیں ہم لوگ 

بس یہی حق کی گواہی کے لیے کافی ہے 

جس جگہ تیرا نشانہ ہے وہیں ہم لوگ


مظہر سید

No comments:

Post a Comment