Wednesday 29 September 2021

اپنے ہاتھوں سے سجا اور مجھے صندل کر دے

 اپنے ہاتھوں سے سجا اور مجھے صندل کر دے

دل کی بستی میں عجب پیار کی ہلچل کر دے

تیری یادوں کا یہ شعلہ بھی عجب ہے جاناں

دل کے شاداب گلستاں کو بھی جنگل کر دے

جذبۂ عشق اگر دل میں ہے اس طرح سے مل

کہ اُڑا ہوش مِرے، اور مجھے پاگل کر دے

آ جا اور آ کے کِھلا اپنی محبت کے گُلاب

میں ادھوری ہوں ابھی مجھ کو مکمل کر دے

ہمسفر تُو ہے اگر میرا تو یہ دھیان بھی رکھ

وادیٔ عشق کی ہر راہ کو جل تھل کر دے

بے وفائی کی سزا تجھ کو دے مولا ایسی

مجھ کو باہوش رکھے اور تجھے پاگل کر دے

ہر مصیبت سے صبا ہنس کے گزر جاؤں گی

میرے سر پہ وہ اگر پیار کا بادل کر دے


صبا عزیز

No comments:

Post a Comment