Thursday 30 September 2021

شکست زمیں کی انتہا تک اس کا پیچھا کیا گیا

 شکست


زمیں کی انتہا تک 

اس کا پیچھا کیا گیا

وہ ایک قدم پیچھے ہٹتی

تو نہ ختم ہونے والی

ایک تاریک سرنگ میں گر جاتی

اس کے دونوں ہاتھوں کو

گِدھوں کے آگے ٹانگ دیا گیا

اس کی دونوں آنکھوں کو

ہواؤں میں اچھال دیا گیا

اور اب وہ کسی شکست خوردہ

پہلوان کی مانند

بے معنی سی

کھسیانی ہنسی ہنستے ہیں

ہاں انہیں خبر ہے

اس کا دل 

اب بھی دھڑکتا ہے

اور آنکھوں کے بغیر

اب بھی وہ خواب دیکھے جاتی ہے


سروش لطیف

اردو ترجمہ: نودان ناصر

No comments:

Post a Comment