شکست
زمیں کی انتہا تک
اس کا پیچھا کیا گیا
وہ ایک قدم پیچھے ہٹتی
تو نہ ختم ہونے والی
ایک تاریک سرنگ میں گر جاتی
اس کے دونوں ہاتھوں کو
گِدھوں کے آگے ٹانگ دیا گیا
اس کی دونوں آنکھوں کو
ہواؤں میں اچھال دیا گیا
اور اب وہ کسی شکست خوردہ
پہلوان کی مانند
بے معنی سی
کھسیانی ہنسی ہنستے ہیں
ہاں انہیں خبر ہے
اس کا دل
اب بھی دھڑکتا ہے
اور آنکھوں کے بغیر
اب بھی وہ خواب دیکھے جاتی ہے
سروش لطیف
اردو ترجمہ: نودان ناصر
No comments:
Post a Comment