Thursday, 30 September 2021

وہ سمجھتا ہے اس کنائے کو

 وہ سمجھتا ہے اس کنائے کو

پل کی حاجت نہیں ہے سائے کو

میں جو کہتا ہوں کچھ نہیں ہو گا

آگ میں ڈال سب کی رائے کو

لے کے دو چُسکیاں مِرے کپ سے

شہد کر دے گا پھیکی چائے کو

کھل کے دیتا نہیں وہ داد کبھی

آگ لگ جائے اس کی ہائے کو

تجھ کو دیکھا تو خود بدل لیں گے

صائب الرائے اپنی رائے کو

میں یہاں آخری مسافر ہوں

اک نظر دیکھ لوں سرائے کو


احمد حسین مجاہد

No comments:

Post a Comment