وہ سمجھتا ہے اس کنائے کو
پل کی حاجت نہیں ہے سائے کو
میں جو کہتا ہوں کچھ نہیں ہو گا
آگ میں ڈال سب کی رائے کو
لے کے دو چُسکیاں مِرے کپ سے
شہد کر دے گا پھیکی چائے کو
کھل کے دیتا نہیں وہ داد کبھی
آگ لگ جائے اس کی ہائے کو
تجھ کو دیکھا تو خود بدل لیں گے
صائب الرائے اپنی رائے کو
میں یہاں آخری مسافر ہوں
اک نظر دیکھ لوں سرائے کو
احمد حسین مجاہد
No comments:
Post a Comment