Monday, 27 September 2021

میں بڑھاتا جا رہا تھا اس لیے دفتر کی بات

 میں بڑھاتا جا رہا تھا اس لیے دفتر کی بات

بیچ چوراہے میں لائی جا رہی تھی گھر کی بات

اب تو اپنی گفتگو ہوتی ہے اس سے اس طرح

جیسے اک ماتحت سے ہوتی ہے اک افسر کی بات

عالمِ موجود سے باہر نکل کے سوچیۓ

گنبدِ بے در کی باتیں اور پس منظر کی بات

شاعری نے بات کہنے کی سہولت دی مجھے

ورنہ، میں باہر نہ لا پاتا کبھی اندر کی بات

شاہ اور بیگم کی باتیں ہو چکی ہوں ختم، تو

کیجیۓ حالات کے مارے ہوئے جوکر کی بات

اجتماعِ خاص میں اس کا مجھے کہنا عزیز

میں سمجھتا ہوں یہ ہے میرے لیے آنر کی بات


ارشد عزیز

No comments:

Post a Comment