Thursday, 30 September 2021

مہر و وفا کا جشن تھا شب کو برفانی سیاروں پر

 مہر و وفا کا جشن تھا شب کو برفانی سیاروں پر

ہم نے تیرا ہجر سنبھالا، پیر دھرے انگاروں پر

کتنا وقت لگایا تم نے اک اُلجھن سُلجھانے میں

میں نے کتنے نِیر بہائے دشمن پر، دلداروں پر

مہندی کا رنگ لال ہے گہرا، بالکل جیسے خون کا رنگ

سرسوں جیسی زردی کیوں ہے دُلہن کے رُخساروں پر

کہتے ہیں، دیوانے کل کا سورج دیکھ نہ پائیں گے

آج کی رات بہت بھاری ہے، جان تِرے بیماروں پر


بشریٰ مسعود

No comments:

Post a Comment