Thursday 30 September 2021

دل تجھے بھول گیا ہو کہیں سچ تو ہے نا

 دل تجھے بھول گیا ہو کہیں سچ تو ہے نا

یہ محبت بھی ریا ہو کہیں سچ تو ہے نا

اک قیامت ہے تِرا مجھ سے خفا ہو جانا

اور پھر روزِ جزا ہو کہیں سچ تو ہے نا

اب تِرے بعد تو موسم میں تغیّر بھی نہیں

کتنی بے رنگ ہوا ہو کہیں سچ تو ہے نا

ایک امید تِرے لوٹ کے آ جانے کی

بُجھتی آنکھوں میں دِیا ہو کہیں سچ تو ہے نا

دور تک صبح کے آثار نظر آتے نہیں

چاند بھی ڈُوب گیا ہو کہیں سچ تو ہے نا

ظلم کی حد ہے کہ ہر حد سے ورا ہوتی ہے

اس پہ تو دیکھ رہا ہو کہیں سچ تو ہے نا

تیرا دعویٰ ہے کہ شہ رگ سے بھی نزدیک ہے تُو

پھر بھی تُو مجھ سے جُدا ہو کہیں سچ تو ہے نا

کون اس روگ سے پھر جان چُھڑائے گا عدید

درد جب دل کی غذا ہو کہیں سچ تو ہے نا


سید عدید

No comments:

Post a Comment