Thursday 30 September 2021

چلو اب مان جاؤ نا

 چلو اب مان جاؤ نا


تمہیں مجھ سے شکایت ہے کہ 

تم کو بھول بیٹھی ہوں

مگر یہ سچ نہیں ہے نا

یقیں کیسے دلاؤں میں، تمہیں کیسے بتاؤں میں

غلط فہمی نہ پالو تم، ذرا خود کو سنبھالو تم

محبت میں جدا ہونا، سزا ہونا نہیں ہوتا

ارے ایسا نہیں ہوتا

کبھی ممکن نہیں ہوتا

محبت اک حقیقت ہے، حقیقت میں فسانہ کیا

کبھی یہ سوچنا مت کہ کہے گا اب زمانہ کیا

محبت تو دعاؤں کے اجالوں میں پنپتی ہے

نکھرتی ہے

تمہاری میں محبت ہوں

خدا سے ہے دعا میری

سبھی خوشیاں محبت سے

تمہارے بخت میں لکھ دے، کہو آمین دل سے تم

کوئی خدشہ نہ اب رکھنا

محبت ہو جہاں پر بھی وہاں ایسا تو ہوتا ہے

کبھی ہم رُوٹھ جاتے ہیں، کبھی ہم مان جاتے ہیں

چلو اب مان جاؤ نا


سمیرا سلیم کاجل

No comments:

Post a Comment