Thursday 30 September 2021

دل کو شائستۂ احساس تمنا نہ کریں

 دل کو شائستۂ احساسِ تمنا نہ کریں

آپ اس اندازِ نظر سے مجھے دیکھا نہ کریں

یک بہ یک لطف و عنایت کا ارادہ نہ کریں

آپ یوں اپنی جفاؤں کو تماشا نہ کریں

ان کو یہ فکر ہے اب ترکِ تعلق کر کے

کہ ہم اب پُرسشِ احوال کریں یا نہ کریں

ہاں مِرے حال پہ ہنستے ہیں زمانے والے

آپ تو واقفِ حالات ہیں، ایسا نہ کریں

ان کی دُزدیدہ نگاہی کا تقاضا ہے کہ اب

ہم کسی اور کو کیا خود کو بھی دیکھا نہ کریں

وہ تعلق ہے تِرے غم سے کہ اللہ اللہ

ہم کو حاصل ہو خوشی بھی تو گوارا نہ کریں

اس میں پوشیدہ ہے پندارِ محبت کی شکست

آپ مجھ سے بھی مِرے حال کو پوچھا نہ کریں

نہ رہا تیری محبت سے تعلق، نہ سہی

نسبتِ غم سے بھی کیا خود کو پکارا نہ کریں

میں کہ خود اپنی وفاؤں پہ خجل ہوں اختر

وہ تو لیکن ستم و جور سے توبہ نہ کریں


علیم اختر

No comments:

Post a Comment