اب بھی ہو ان سے ملاقات ضروری تو نہیں
ختم ہو جائیں شکایات ضروری تو نہیں
مختلف ہے میری رائے تو ہیں کیوں حیراں آپ
سب کے یکساں ہوں خیالات ضروری تو نہیں
وقت کے ہاتھ میں ہو سکتے ہیں غم کے پتھر
لائے خوشیوں کی ہی سوغات ضروری تو نہیں
پاسِ آدابِ رفاقت تو ہے لازم، لیکن
پیار میں اتنے حجابات ضروری تو نہیں
بادلو! سُوکھ گئی پیاس سے دھرتی کی زباں
روز دریاؤں پہ برسات ضروری تو نہیں
ہر گدا پر ہے لازم کہ ہو کشکول بدست
سب کی قسمت میں ہو خیرات یہ ضروری تو نہیں
کیا ہوا آج اگر غم کا نشانہ ہے جلال
ہوں نہ تبدیل یہ حالات ضروری تو نہیں
قاسم جلال
No comments:
Post a Comment