اس لیے اب گِلہ تو ہے ہی نہیں
تم میں خوفِ خدا تو ہے ہی نہیں
رو رہا ہوں میں اپنی میّت پر
کوئی میرے سوا تو ہے ہی نہیں
مذہبِ امن و آدمیت کا
اب کوئی پیشوا تو ہے ہی نہیں
جم کے توہینِ آدمی کیجے
کوئی اس کی سزا تو ہے ہی نہیں
دے رہا ہوں عبث دُہائی میں
آپ نے سوچنا تو ہے ہی نہیں
مظہر سید
No comments:
Post a Comment