Monday 27 September 2021

تم تو اپنے نہیں ہو میرے کیا بنو گے

 تم تو اپنے نہیں ہو میرے کیا بنو گے؟

تمہیں بس یہی کچھ سمجھنے میں کتنا سمے لگ گیا

کہ محبت کسی اور کے قرب سے مٹ نہیں جائے گی

رائیگانی کسی کی مہک سے بھری سانس میں گھل نہیں جائے گی

چاہے جتنے بھی جسموں کے جھرنوں کا پانی پیو

تشنگی، تشنگی ہی رہے گی سدا

ہجر کی کوکھ نیندوں کا جزیہ وصولے گی

تم آخری عمر میں سو نہیں پاؤ گے

تم کو اب آ کے ادراک ہونے لگا ہے کہ 

ہاں غیر کا ساتھ بھی اک اذیت ہی ہے

جب کہ تم اب مجھے کھو چکے

اپنے بچوں سے تم جب محبت کی بابت سنو گے 

تمہیں یاد آؤں گی میں

میں ادھورے سفر کی کسی دھول میں کھو گئی ہوں

تمہاری جوانی کا موسم گزرنے کے بعد آؤں گی

تم مجھے دیکھ کر 

ایک حسرت بھری سوچ کا ہاتھ تھامے 

کسی یاد کی رہگزر پر چلو گے کئی روز تک

یاد رکھنا کہ پچھتاوے رونے سے مٹتے نہیں


بشریٰ شاہ

بشریٰ شہزادی

No comments:

Post a Comment