Wednesday 29 September 2021

وہ کہتے ہیں کہ ہم کو اس کے مرنے پر تعجب ہے

 وہ کہتے ہیں کہ ہم کو اس کے مرنے پر تعجب ہے

میں کہتا ہوں کہ میں زندہ رہا کیوں کر، تعجب ہے 

مِری دو چار امیدیں بر آئی تھیں جوانی میں 

مِرے اللہ! اتنی بات پر محشر، تعجب ہے

ہمیں ہیں عشق کو جو شغلِ بیکاری سمجھتے ہیں

ہماری ہی سمجھ پر پڑ گئے پتھر، تعجب ہے

وفاداری ہوئی ہے اس طرح مفقود دنیا سے

کہ خود مجھ کو یہاں تک کر گزرنے پر تعجب ہے 

مِرے احباب کو حیرت ہے میں نے آج کیوں پی لی 

نہیں کیوں آج تک پی تھی، مجھے اس پر تعجب ہے

بخاری تم جواں ہو، اور جوانی ایک نشہ ہے

تمہاری داستانِ غم مجھے سن کر تعجب ہے


زیڈ اے بخاری 

ذوالفقار علی بخاری

No comments:

Post a Comment