دل پگھل جانے دو، جذبات سُلگ لینے دو
آج خود کو بھی مِرے سات سلگ لینے دو
اور کچھ دیر رہو میری دسترس میں اَبھی
اور کچھ دیر مِرے ہات سلگ لینے دو
جُنبشِ لب سے کہیں ٹوٹ نہ جائے منظر
زیرِ لب پیار کے نغمات سلگ لینے دو
آگ بھڑکے گی تو پھر جلد ہی بُجھ جائے گی
دِھیرے دِھیرے سے یہ لمحات سلگ لینے دو
خواہشِ وصل کو سینے میں دبائے رکھنا
تم سے کہتی ہے یہی رات، سلگ لینے دو
بہزاد برہم
No comments:
Post a Comment