دیکھے سے لگ رہے ہیں مگر اجنبی ہیں آپ
پھر مسکرا کے بولے ارے، زائری ہیں آپ
مٹی کے ان دِیوں سے بھلا کیا کروں گا میں
آنکھیں مِری چراغ ہیں، پر روشنی ہیں آپ
یوں تو کئی جہان ہیں مجھ میں نہاں مگر
اک چیز کی کمی ہے فقط، وہ کمی ہیں آپ
یکجا ہمی کو دیکھ کےمحظوظ ہوں گے لوگ
میں ریتلا پہاڑ ہوں،۔ نیلی ندی ہیں آپ
دھیما مزاج و فکر و نظر، سادہ تن لباس
چہرے سے لگ رہا ہے مِرے گلگتی ہیں آپ
محبوب زائری
No comments:
Post a Comment