رہ ہستی میں کوئی رہنما ہونا ضروری ہے
سفر کشتی کا ہو تو ناخدا ہونا ضروری ہے
تری آنکھوں میں کچھ شرم و حیا ہونا ضروری ہے
دریدہ ہی سہی سر پر ردا ہونا ضروری ہے
جو نفرت ہو تو لازم ہے زباں پر مہر خاموشی
محبت ہے تو پھر شکوہ گلہ ہونا ضروری ہے
انہوں نے جو بھی فرمایا تھا وہ سب ہو چکا لیکن
خدا جانے جہاں میں اور کیا ہونا ضروری ہے
کہا رب نے نشاں فرش زمیں پر چھوڑنے والے
قریب عرش تیرا نقش پا ہونا ضروری ہے
ملے گی بالیقیں تم کو بقا کی کامراں منزل
کسی کے عشق میں لیکن فنا ہونا ضروری ہے
سِپر بھی، تیغ بھی، تن پر ذرّہ بکتر سہی انور
برائے جنگ دل میں حوصلہ ہونا ضروری ہے
انور صادقی
عبدالحمید
No comments:
Post a Comment