اک جنم اور عنایت ہو کسک باقی ہے
یہ زمیں زاد ہی دیکھے ہیں فلک باقی ہے
تُو نے اس طور عطا کی ہے تسلی دل کو
ہار بیٹھے ہیں تو جانا کے کمک باقی ہے
راہ کے خار جو دیوار ہوئے جاتے ہیں
خار کے پار بھی سرکار سڑک باقی ہے
خلد کا شوق مبارک ہو خرد والوں کو
یہ جنوں اپنا مقدر ہے ہڑک باقی ہے
دل کا عالم کے لٹا بیٹھا مٹا بیٹھا سب
تو ذرا آس دلا دے تو دھڑک باقی ہے
ہما علی
No comments:
Post a Comment